ایک ہندو کا شکوہ
اک ہی پرہبوں کی پوجا ہم اگر کرتے نہیں
ایک ہی در پر تو سر آپ رکھتے نہیں
اپنی سجدہ گاہ اگر دیوی کا استان ہے
آپ کے سجدوں کا مرکز بھی تو قبرستان ہے
شمار اپنے دیوتاوں کا جو ہم کر سکتے نہیں
آپ بھی تو مشکل شکا اپنے گن سکتے نہیں
جتنے کنکر اتنے شنکر، یہ اگر مشہور ہے
جتنے مزار اتنے ہی سجدے آپکا دستور ہے
ہم پوجتے ہیں زمیں سے اوپر والے کو
آپ بھی تو پوجتے ہیں زمین کے اندر والے کو
مشکل وقت کا نعرہ اپنا اگر ہے "بجرنگ بلی"
آپ بھی تو لگاتے ہو "نعرہ غوث اور نعرہ حیدری"
ہم چڑھاتے ہیں نذرانے بتوں پر بے شمار
آپ چڑھاتے ہیں مزاروں پر چادر شاندار
ہم مشرک آپ بھی مشرک
بات بالکل صاف ہے
جنتی تم اور دوذخی ہم
یہ کہاں کا انصاف ہے؟