اے ایمان والو یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو کوئی تم میں سے ان کے ساتھ دوستی کرے تو وہ ان میں سے ہے الله ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا ﴿۵۱﴾
الله تعالیٰ ہی کی ہے سلطنت آسمان اور زمین کی وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں عطا فرماتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بیٹا عطا فرماتا ہے۔ (۴۹)
یا ان کو جمع کر دیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جس کو چاہے بے اولاد رکھتا ہے بے شک وہ بڑا جاننے والا بڑی قدرت والا ہے۔ (۵۰)
ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے (۱۸۵) سُوۡرَةُ آل عِمرَان کہہ دو کہ موت جس سے تم گریز کرتے ہو وہ تو تمہارے سامنے آ کر رہے گی۔ پھر تم پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے (خدا) کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر جو کچھ تم کرتے رہے ہو وہ سب تمہیں بتائے گا (۸) سُوۡرَةُ الجُمُعَة اسی نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون اچھے عمل کرتا ہے۔ اور وہ زبردست (اور) بخشنے والا ہے (۲) سُوۡرَةُ المُلک جو شخص نیک اعمال کرے گا مرد ہو یا عورت وہ مومن بھی ہوگا تو ہم اس کو (دنیا میں) پاک (اور آرام کی) زندگی سے زندہ رکھیں گے اور (آخرت میں) اُن کے اعمال کا نہایت اچھا صلہ دیں گے (۹۷) سُوۡرَةُ النّحل اور جنہوں نے (اس کو) قبول نہ کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا، وہ دوزخ میں جانے والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے (۳۹) سُوۡرَةُ البَقَرَة اور جب کسی کی موت آجاتی ہے تو خدا اس کو ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے خبردار ہے (۱۱) سُوۡرَةُ المنَافِقون (یہ لوگ اسی طرح غفلت میں رہیں گے) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے گی تو کہے گا کہ اے پروردگار! مجھے پھر (دنیا میں) واپس بھیج دے (۹۹) تاکہ میں اس میں جسے چھوڑ آیا ہوں نیک کام کیا کروں۔ ہرگز نہیں۔ یہ ایک ایسی بات ہے کہ وہ اسے زبان سے کہہ رہا ہوگا (اور اس کے ساتھ عمل نہیں ہوگا) اور اس کے پیچھے برزخ ہے (جہاں وہ) اس دن تک کہ (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے، (رہیں گے) (۱۰۰) سُوۡرَةُ المؤمنون دین کے معاملے میں زبردستی نہیں ہے بے شک ہدایت یقیناً گمراہی سے ممتاز ہو چکی ہے پھر جو شخص شیطان کو نہ مانے اور الله پر ایمان لائے تو اس نے مضبوط حلقہ پکڑ لیاجو ٹوٹنے والا نہیں اور الله سننے والا جاننے والا ہے (۲۵۶)سُوۡرَةُ البَقَرَة پس جو ہمارے (عذاب کی) وعید سے ڈرے اس کو قرآن سے نصیحت کرتے رہو (۴۵) سُوۡرَةُ قٓ
محمد بن علاء، ابواسامہ، بریدہ، ابوبردہ بذریعہ ابوموسی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن ہمیشہ پڑھتے رہو، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے قرآن لوگوں کے سینہ سے بندھے ہوئے اونٹ سے زیادہ جلد نکل بھاگنے والا ہے۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 26
46 - فضائل قرآن : (81)
قرآن شریف پڑھنے اور اس کی ہمیشہ تلاوت کرنے کا بیان
عبد اللہ بن یوسف، مالک بن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوئے تو معوذتین پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے اور جب آپ کی بیماری زیادہ بڑھ گئی تو انہی سورتوں کو میں آپ پر پڑھتی اور آپ کے ہاتھوں کو برکت کی امید کرتے ہوئے آپ پر پھیرتی تھی۔
عمرو بن خالد، زہیر، ابواسحاق، براء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص سورۃ کہف پڑھ رہا تھا اور اس کے ایک طرف ایک گھوڑا رسیوں سے بندھا ہوا تھا، اس شخص پر بادل چھا گیا اور اسکے قریب آنے لگا تو (گھوڑا بدکنے لگا) صبح کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا گیا تو آپ نے فرمایا وہ سکینہ تھا جو قرآن کے باعث اترا تھا (سکینہ بمعنی سکون وطمانیت) ۔
محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، ابن ہاد، سہیل بن ابی صالح، نعمان بن ابی عیاش، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ بھی اللہ تعالی کے راستے میں ایک دن روزہ رکھتا ہے اللہ تعالی اس دن کی وجہ سے اس کے چہرے کو دوزخ کی آگ سے ستر سال کی دوری کے برابر کر دے گا۔
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 217
15 - روزوں کا بیان : (285)
اللہ کے راستے میں ایسے آدمی کے لئے روزے رکھنے کی فضیلت کے بیان میں کہ جسے کوئی تکلیف وغیرہ نہ ہو ۔
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ ڈھال ہے، اس لیے نہ تو بری بات کرے اور نہ جہالت کی بات کرے اگر کوئی شخص اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے تو کہہ دے میں روزہ دار ہوں، دوبار کہہ دے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بہتر ہے وہ کھانا پینا اور اپنی مرغوب چیزوں کو روزوں کی خاطر چھوڑ دیتا ہے اور میں اس کا بدلہ دیتا ہوں اور نیکی دس گنا ملتی ہے۔
ایک طالب علم ہے ایاز ، اس نے کچھ دن پہلے مجھے ایک غریب طالب علم سے ملوایا تھا! معلوم ہوا کی وہ غریب تو تھا مگر پڑھنے میں بہت ہی ہوشیار ! اس نے دسویں کلاس پھرسٹ ڈوزن سے پاس کی تھی ، اور آگے بھی پڑھنے کی بہت خواہش تھی! مگر مجبوری تھی پیسہ -
میں نے اور میرے بہت ہی عزیز دوست نے ان سے کہا کی کالج کا فارم بھرو اور باقی ہم دیکھ لیں گے -
کل رات کو ایاز کا فون آیا ، اس نے کہا کی ایڈمشن فہرست میں اس طالب علم کا نام آ گیا ہے ، اور فیس جمع کروانی ہے ، میں نے اس سے کہا انشا اللہ انتظام ہو جائے گا -
آج صبح جب میں آفس پہنچا تو میرے موبائل پر ایاز کا فون آیا! اس نے کہا کی آج ہی فیس جمع کرانے کی آخری تاریخ ہے- اور 1 بجے تک فیس کے پیسے کالج میں جمع کرانے ہیں -
میں نے کہا آپ کو کل یہ بتانا چاہئے تھا کی آج آخری تاریخ ہے ، تو ہم کل ہی انتظام کر لیتے ، پھر بھی میں کوشش کرتا ہوں ، کیوں کی اتنے جلدی کسی سے فیس اسپانسر کرنے کے لئے بات چیت کرنا تھوڈا مشکل تھا -
میں نے اپنے دوست سے بات کی ، ووہ بھی گھر پر نہیں تھے ، لیکن انہوں نے کہا کی وہ ایک دو لوگوں سے بات کرکے بتائیں گے -
تھوڑی دیر بعد انہوں نے ایاز کو فون کرکے کہا کی 1 گھنٹے میں فیس کے آدھے پیسے ان کے ایک دوست سے لے لیں- اور باقی کے ابھی آپ جمع کرا دیں ، شام کو پورے پیسے مل جائیں گے -
کچھ وقت کے بعد میرے موبائل پر ایاز کا میسیج آیا ، اس نے لکھا تھا کی "شکریہ ضیاء بھائی ، ہم نے پیسے کاانتظام کر لیا ہے ، مگر ایک بات -- کبھی بھی کسی غریب کو امید مت دلانا" -
میں حیران تھا!!! یہی میسیج میرے دوست کو بھی گیا!!! بعد میں ایک اورمیسیج آیا ، جس میں لکھا تھا کی "اب ہم کبھی اس سے بات کرنے کی کوشش نہ کریں... وغیرہ"
اتوار کو ڈاکٹر عبد الکلام کے ساتھ کچھ وقت بتایا ! باتوں ہی باتوں میں انہوں نے ایک بہت اہم جملہ کہا!
"ضروری نہیں کی ہر ہنس کر بات کرنے والا شخص آپ کا دوست ہو ، اور یہ بھی ضروری نہیں کی ہر غصے سے بات کرنے والا شخص آپ کا دشمن ہو!"
کیا تم خیال کرتے ہو کہ جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ تمہیں وہ (حالات) پیش نہیں آئے جو ان لوگو ں کو پیش آئے جو تم سے پہلے ہو گزرے ہیں انہیں سختی اور تکلیف پہنچی اور ہلا دیئے گئے یہاں تک کہ رسول اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے بول اٹھے کہ الله کی مدد کب ہوگی سنو بے شک الله کی مدد قریب ہے
ممبرا ، ایک بہت ہی پر امن شہر ہے کیوں کہ یہاں کے باشندے بہت امن پسند ہیں! پر کل رات عجیب منظر تھا- ممبرا کے باشندے اپنے گھروں سے باہر آ چکے تھے! سڑک پر صرف لوگوں کا ہی سیلاب نظر آ رہا تھا - یہ منظر تھا ممبرا آمدار (ایم ایل اے)جناب جتیندر آوہاڈ کے ممبرا دفتر کے باہر کا!
ہوا یوں کے ممبرا میں جو لوڈ شیڈنگ صبح کے ۶ بجے سے ١٠ بجے تک اور دوپہر ٢.٣٠ سے ٦.٣٠ تک (صرف ٨ گھنٹے) ہوا کرتی تھی ، اور ساتھ ہی ساتھ امرجنسی لوڈ شیڈنگ اور درمیان میں آنکھ مچوی بھی (٢ منٹ آنا اور آدھا یا ایک گھنٹہ جانا) ، وہ ریکارڈ توڑ کر نا معلوم گھنٹوں میں تبدیل ہو گئی تھی! (واضح رہے قریب کے ہی کلوا ، دیوا وغیرہ میں یہی لوڈ شیڈنگ صرف ٣ گھنٹے ہے) لہذا مکمل دن لائٹ بند رہی!
جہاں بھی سنائی دیا وہ بچے بلک رہے تھے ، طالب علم سبھ ٦ بجے سے ہی انتظار میں تھے ، کاروبار والے ، جن کا کاروبار ہی لائٹ پرٹیک ہوا ہے ، ہاتھ پر ہاتھ رکھے ہوے بیٹھے تھے! انتظار کرتے کرتےشام کے ٧ بج گئے پر پھر بھی اندھیرا - آخر کار لوگ گھروں سے باہر آئے اور جناب MLA صاحب کے آفس کے باہر اکٹھا ہونے لگے- جیسے جیسے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا تھا ویسے ویسے ہی پولیس والے بھی بڑھ رہے تھے- دیکھتے ہی دیکھتے تعداد سیکڑوں میں پہنچ گئی-
لوگ مومبتییاں لے کر مظاہرہ کر رہے تھے ، روڈ جام ہو چکا تھا ، نعرے کی آوازیں ممبرا کو ہلا رہی تھی-
اچانک لوگ قابو سے باہر ہو گئے ، ناروں کا شور اونچا ہو گیا ، جب پلٹ کر دیکھا تو ممبرا کے بڑے ہی ارما نوں اور وعدوں کے ساتھ منتخب MLA اور ان کے بوڈی گارڈ انہیں بھیڑ سے بچاتے ہوے آفس میں داخل کرا رہے تھے-
پھر کیا تھا تڑپی ہوئی عوام نے ہاہاکار مچا دیا- چاروں طرف سے یہی آوازیں آ رہی تھی : کیا ہوا ، تیرا ١٠٠ دنوں کا وعدہ (یاد رہے MLA بننے سے قبل آوہاڈ صاحب نے عوام سے یہی وعدہ کیا تھا کی اگر انہیں جتا دیا تو وہ ١٠٠ دنوں میں لائٹ کے مسائل دور کر دیں گے) !! MSEB چور ہے!! MLA بھی چور ہے!!
اچانک MLA صاحب کرسی پر چڑھ گئے اور عوام سے ہاتھ جوڑ کر خاموش ہونے کو کہا ، پر اس کے برعکس عوام اپنی پوری طاقت کے ساتھ نعرے لگا رہی تھی - کچھ وقت بعد شور ٹھودّا ہوا ، اور MLA صاحب نے بولنا شروع کیا کی : "میں جب سے MLA بنا ہوں یہی کوشش کر رہا ہوں کی آپ کی مسئلہ دور کروں ، صبح سے میں بھی MSEB والو سے لڑ رہا ہوں وغیرہ..." اور پھرسے عوام کہنا شروع ہو گئی MLA جھوٹا ہے ، MLA چور ہے...-
اچانک کسی کم عقل نے پاس میں ہی لگے لائٹ کے کھمبے کی ہورڈنگ ہٹانے کی کوشش کی جس سے شورٹ سرکٹ ہو گیا (اس جما وڑے کے درمیان میں ہی لائٹ وہی آنکھ مچوی کھیل رہی تھی) اور لوگ بچنے کے لئے ادھر ادھر ہو گئے ، اسی درمیان کسی دوسرے کم عقل نے پتھر بھی فیکنيں شروع کر دئے -
موقع دیکھ کر MLA صاحب وہاں سے نکل گئے ، یونہی تڑپتے ہوے ان لوگوں کو چھوڑ کر جنہوں نے انکو جتانے کے لئے اپنے دن اور راتیں قربان دیں تھیں-
اسی درمیان پولیس نے بھی لوگوں کو بھگانا شروع کر دیا- پھر کیا تھا نا ہی کچھ ہوا ، نا ہی کچھ ملا، اور لوگ آہستہ آہستہ اپنے اندھیرے میں ڈوبے ہوے گھروں کی طرف بڑھنے لگے! "لوگ جاتے گئے اورکا روا ں ختم ہوتا رہا"-
لائن آ گئی مگر رات ۱ بجے! اس کے بعد بھی آنکھ مچولی رات بھر چلتی رہی!